عاجزی آج ہے ممکن ہے نہ ہو کل مجھ میں
عاجزی آج ہے ممکن ہے نہ ہو کل مجھ میں
اس طرح عیب نکالو نہ مسلسل مجھ میں
زندگی ہے مری ٹھہرا ہوا پانی جیسے
ایک کنکر سے بھی ہو جاتی ہے ہلچل مجھ میں
میں بظاہر تو ہوں اک ذرہ زمیں پر لیکن
اپنے ہونے کا ہے احساس مکمل مجھ میں
آج بھی ہے تری آنکھوں میں تپش صحرا کی
کروٹیں لیتا ہے اب بھی کوئی بادل مجھ میں
جو اندھیروں میں مرے ساتھ چلا بچپن سے
اب وہ تارا بھی کہیں ہو گیا اوجھل مجھ میں
خواہشیں آ کے لپٹ جاتی ہیں سانپوں کی طرح
جب مہکتا ہے تری یاد کا صندل مجھ میں
اب وہ آیا تو بھٹک جائے گا رستہ نصرتؔ
اب گھنا ہو گیا تنہائی کا جنگل مجھ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.