آج تک اس کی محبت کا نشہ طاری ہے
آج تک اس کی محبت کا نشہ طاری ہے
پھول باقی نہیں خوشبو کا سفر جاری ہے
سحر لگتا ہے پسینے میں نہایا ہوا جسم
یہ عجب نیند میں ڈوبی ہوئی بے داری ہے
آج کا پھول تری کوکھ سے ظاہر ہوگا
شاخ دل خشک نہ ہو اب کے تری باری ہے
دھیان بھی اس کا ہے ملتے بھی نہیں ہیں اس سے
جسم سے بیر ہے سائے سے وفا داری ہے
دل کو تنہائی کا احساس بھی باقی نہ رہا
وہ بھی دھندلا گئی جو شکل بہت پیاری ہے
اس تگ و تاز میں ٹوٹے ہیں ستارے کتنے
آسماں جیت سکا ہے نہ زمیں ہاری ہے
کوئی آیا ہے ذرا آنکھ تو کھولو شہزادؔ
ابھی جاگے تھے ابھی سونے کی تیاری ہے
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 867)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.