آج تک دل کی آرزو ہے وہی
آج تک دل کی آرزو ہے وہی
پھول مرجھا گیا ہے بو ہے وہی
سو بہاریں جہاں میں آئی گئیں
مایۂ صد بہار تو ہے وہی
جو ہو پوری وہ آرزو ہی نہیں
جو نہ پوری ہو آرزو ہے وہی
مان لیتا ہوں تیرے وعدے کو
بھول جاتا ہوں میں کہ تو ہے وہی
تجھ سے سو بار مل چکے لیکن
تجھ سے ملنے کی آرزو ہے وہی
صبر آ جائے اس کی کیا امید
میں وہی، دل وہی ہے، تو ہے وہی
ہو گئی ہے بہار میں کچھ اور
ورنہ ساغر وہی سبو ہے وہی
عمر گزری تلاش میں لیکن
گرمیٔ ہائے جستجو ہے وہی
مے کدہ کا جلیلؔ رنگ نہ پوچھ
رقص جام و خم و سبو ہے وہی
- کتاب : Kainat-e-Jalil Manakpuri (Pg. 351)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.