آج سے پہلے ترے مستوں کی یہ خواری نہ تھی
آج سے پہلے ترے مستوں کی یہ خواری نہ تھی
مے بڑی افراط سے تھی پھر بھی سرشاری نہ تھی
ایک ہم قدروں کی پامالی سے رہتے تھے ملول
شکر ہے یاروں کو ایسی کوئی بیماری نہ تھی
ذہن کی پرواز ہو یا شوق کی رامش گری
کوئی آزادی نہ تھی جس میں گرفتاری نہ تھی
جوش تھا ہنگامہ تھا محفل میں تیری کیا نہ تھا
اک فقط آداب محفل کی نگہ داری نہ تھی
ان کی محفل میں نظر آئے سبھی شعلہ بکف
اپنے دامن میں مگر کوئی بھی چنگاری نہ تھی
کل اسی بستی میں کچھ اہل وفا ہوتے تو تھے
اس قدر اہل ہوس کی گرم بازاری نہ تھی
حسن کافر تھا ادا قاتل تھی باتیں سحر تھیں
اور تو سب کچھ تھا لیکن رسم دل داری نہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.