آج جلتی ہوئی ہر شمع بجھا دی جائے
آج جلتی ہوئی ہر شمع بجھا دی جائے
غم کی توقیر ذرا اور بڑھا دی جائے
کیا اسی واسطے سینچا تھا لہو سے اپنے
جب سنور جائے چمن آگ لگا دی جائے
عقل کا حکم کہ ساحل سے لگا دو کشتی
دل کا اصرار کہ طوفاں سے لڑا دی جائے
دور تک دل میں دکھائی نہیں دیتا کوئی
ایسے ویرانے میں اب کس کو صدا دی جائے
تبصرہ بعد میں بھی قتل پہ ہو سکتا ہے
پہلے یہ لاش تو رستے سے ہٹا دی جائے
مصلحت اب تو اسی میں نظر آتی ہے علیؔ
کہ ہنسی آئے تو اشکوں میں بہا دی جائے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 240)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.