آئنے کا ساتھ پیارا تھا کبھی
ایک چہرے پر گزارا تھا کبھی
آج سب کہتے ہیں جس کو ناخدا
ہم نے اس کو پار اتارا تھا کبھی
یہ مرے گھر کی فضا کو کیا ہوا
کب یہاں میرا تمہارا تھا کبھی
تھا مگر سب کچھ نہ تھا دریا کے پار
اس کنارے بھی کنارا تھا کبھی
کیسے ٹکڑوں میں اسے کر لوں قبول
جو مرا سارے کا سارا تھا کبھی
آج کتنے غم ہیں رونے کے لیے
اک ترے دکھ کا سہارا تھا کبھی
جستجو اتنی بھی بے معنی نہ تھی
منزلوں نے بھی پکارا تھا کبھی
یہ نئے گمراہ کیا جانیں مجھے
میں سفر کا استعارہ تھا کبھی
عشق کے قصے نہ چھیڑو دوستو
میں اسی میداں میں ہارا تھا کبھی
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 66)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.