آہٹ جو سنائی دی ہے ہجر کی شب کی ہے
یہ رائے اکیلی میری نہیں ہے سب کی ہے
سنسان سڑک سناٹے اور لمبے سائے
یہ ساری فضا اے دل تیرے مطلب کی ہے
تری دید سے آنکھیں جی بھر کے سیراب ہوئیں
کس روز ہوا تھا ایسا بات یہ کب کی ہے
تجھے بھول گیا کبھی یاد نہیں کرتا تجھ کو
جو بات بہت پہلے کرنی تھی اب کی ہے
مرے سورج آ! مرے جسم پہ اپنا سایہ کر
بڑی تیز ہوا ہے سردی آج غضب کی ہے
- کتاب : sooraj ko nikalta dekhoon (Pg. 335)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.