آ نکل کے میداں میں دو رخی کے خانے سے
آ نکل کے میداں میں دو رخی کے خانے سے
کام چل نہیں سکتا اب کسی بہانے سے
عہد انقلاب آیا دور آفتاب آیا
منتظر تھیں یہ آنکھیں جس کی اک زمانے سے
اب زمین گائے گی ہل کے ساز پر نغمے
وادیوں میں ناچیں گے ہر طرف ترانے سے
اہل دل اگائیں گے خاک سے مہ و انجم
اب گہر سبک ہوگا جو کے ایک دانے سے
منچلے بنیں گے اب رنگ و بو کے پیراہن
اب سنور کے نکلے گا حسن کارخانے سے
عام ہوگا اب ہم دم سب پہ فیض فطرت کا
بھر سکیں گے اب دامن ہم بھی اس خزانے سے
میں کہ ایک محنت کش میں کہ تیرگی دشمن
صبح نو عبارت ہے میرے مسکرانے سے
خودکشی ہی راس آئی دیکھ بد نصیبوں کو!
خود سے بھی گریزاں ہیں بھاگ کر زمانے سے
اب جنوں پہ وہ ساعت آ پڑی کہ اے مجروحؔ
آج زخم سر بہتر دل پہ چوٹ کھانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.