بہاروں نے میرا چمن لوٹ کر خزاں کو یہ الزام کیوں دے دیا
بہاروں نے میرا چمن لوٹ کر خزاں کو یہ الزام کیوں دے دیا
کسی نے چلو دشمنی کی مگر اسے دوستی نام کیوں دے دیا
میں سمجھا نہیں اے مرے ہم نشیں سزا یہ ملی ہے مجھے کس لیے
کہ ساقی نے لب سے مرے چھین کر کسی اور کو جام کیوں دے دیا
مجھے کیا پتہ تھا کبھی عشق میں رقیبوں کو قاصد بناتے نہیں
خطا ہو گئی مجھ سے قاصد مرے ترے ہاتھ پیغام کیوں دے دیا
خدایا یہاں تیرے انصاف کے بہت میں نے چرچے سنے ہیں مگر
سزا کی جگہ اک خطاوار کو بھلا تو نے انعام کیوں دے دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.