ظلم سہتے رہے شکر کرتے رہے آئی لب تک نہ یہ داستاں آج تک
ظلم سہتے رہے شکر کرتے رہے آئی لب تک نہ یہ داستاں آج تک
اختر انصاری اکبرآبادی
MORE BYاختر انصاری اکبرآبادی
ظلم سہتے رہے شکر کرتے رہے آئی لب تک نہ یہ داستاں آج تک
مجھ کو حیرت رہی انجمن میں تری کیوں ہیں خاموش اہل زباں آج تک
عشق محو غم زندگی ہو گیا حسن مدہوش عشوہ طرازی رہا
اہل دل ہوش میں آ چکے ہیں مگر ہے وہی عالم دلبراں آج تک
ایسے گزرے ہیں اہل نظر راہ سے جن کے قدموں سے ذرے منور ہوئے
اور ایسے منور جنہیں دیکھ کر رشک کرتی رہی کہکشاں آج تک
کاروانوں کے رہبر نے راہزن پھر بھی منزل پہ کچھ راہرو آ گئے
وہ نئے کاروانوں کے رہبر بنے جن سے ہے عظمت رہبراں آج تک
مشکلیں آفتیں حادثے سانحے آئے اخترؔ مری راہ میں کس قدر
مجھ کو آگے بڑھاتا رہا ہے مگر میرا دل میرا عزم جواں آج تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.