زندگی گزری مری خشک شجر کی صورت
زندگی گزری مری خشک شجر کی صورت
میں نے دیکھی نہ کبھی برگ و ثمر کی صورت
خوب جی بھر کے رلائیں جو نظر میں ان کی
قیمتی ہوں مرے آنسو بھی گہر کی صورت
اپنے چہرے سے جو زلفوں کو ہٹایا اس نے
دیکھ لی شام نے تابندہ سحر کی صورت
اس نئے دور کی تہذیب سے اللہ بچائے
مسخ ہوتی نظر آتی ہے بشر کی صورت
حرم و دیر سے مطلب نہ کلیسا سے غرض
کاش یہ بھی کہیں ہوتے ترے گھر کی صورت
نیک اعمال بھی اوروں کے نہیں جپتے ہیں
عیب اپنے نظر آتے ہیں ہنر کی صورت
کیا کوئی اس پہ بھی افتاد پڑی ہے آتشؔ
ابر برسا ہے مرے دیدۂ تر کی صورت
- کتاب : Jada-e-manzil (Pg. 27)
- Author : Atish Bahawalpuri
- مطبع : Nirali Duniya Publications (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.