زمیں پر بس لہو بکھرا ہمارا
زمیں پر بس لہو بکھرا ہمارا
ابھی بکھرا نہیں جذبہ ہمارا
ہمیں رنجش نہیں دریا سے کوئی
سلامت گر رہے صحرا ہمارا
ملا کر ہاتھ سورج کی کرن سے
مخالف ہو گیا سایہ ہمارا
رقیب اب وہ ہمارے ہیں جنھوں نے
نمک تا زندگی کھایا ہمارا
ہے جب تک ساتھ بنجارہ مجازی
کہاں منزل کہاں رستہ ہمارا
تعلق ترک کر کے ہو گیا ہے
یہ رشتہ اور بھی گہرا ہمارا
بہت کوشش کی لیکن جڑ نہ پایا
تمہارے نام میں آدھا ہمارا
ادھر سب ہم کو قاتل کہہ رہے ہیں
ادھر خطرے میں تھا کنبہ ہمارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.