زمیں کا بوجھ اور اس پر یہ آسمان کا بوجھ
زمیں کا بوجھ اور اس پر یہ آسمان کا بوجھ
اتار پھینک دوں کاندھوں سے دو جہان کا بوجھ
پڑا ہوا ہوں میں سجدے میں کہہ نہیں پاتا
وہ بات جس سے کہ ہلکا ہو کچھ زبان کا بوجھ
پھر اس کے بعد اٹھاؤں گا اپنے آپ کو میں
اٹھا رہا ہوں ابھی اپنے خاندان کا بوجھ
دبی تھی آنکھ کبھی جس مکان حیرت سے
اب اس مکاں سے زیادہ ہے لا مکان کا بوجھ
اگر دماغ ستارہ ہے ٹوٹ جائے گا
چمک چمک کے اٹھاتا ہے آسمان کا بوجھ
تو جھریوں نے لکھا اور کیا اٹھاؤ گے
اٹھایا جاتا نہیں تم سے جسم و جان کا بوجھ
پلٹ کے آئی جو غفلت کے اس کرے سے نگہ
تو سلوٹوں میں پڑا تھا مری تھکان کا بوجھ
جو عمر بیت گئی اس کو بھول جاؤں رضاؔ
پر خیال سے جھٹکوں گئی اڑان کا بوجھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.