زخموں کا ایک سلسلہ اچھا نہیں لگا
زخموں کا ایک سلسلہ اچھا نہیں لگا
جراح کو یہ تجربہ اچھا نہیں لگا
اس نے کیا سلام تو اچھا لگا مگر
بس یہ کہ منہ کا زاویہ اچھا نہیں لگا
میرے جنوں کو وصل کی قربت نگل گئی
فرقت سے اتنا فاصلہ اچھا نہیں لگا
تم نے جو متن پیش کیا مستند تو تھا
لیکن تمہارا حاشیہ اچھا نہیں لگا
آئینہ گر کے ہاتھ میں پتھر ہیں کس لئے
شاید'' انہیں بھی آئنہ اچھا نہیں لگا''
دشت جنوں سے آ گئے شہر خرد میں ہم
دل کو مگر یہ سانحہ اچھا نہیں لگا
خالدؔ سنا جو روح کا نغمہ تو پھر کبھی
بلبل کو کوئی زمزمہ اچھا نہیں لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.