ضبط کی حد سے گزر کر خار تو ہونا ہی تھا
ضبط کی حد سے گزر کر خار تو ہونا ہی تھا
شدت غم کا مگر اظہار تو ہونا ہی تھا
آئنے کب تک سلامت رہتے شہر سنگ میں
ایک دن پتھر کوئی بیدار تو ہونا ہی تھا
خاک میں ملنا ہی تھا اک دن غرور زندگی
ریت کی دیوار کو مسمار تو ہونا ہی تھا
کس طرح کرتے نظر انداز اپنے آپ کو
اک نہ اک دن زندگی سے پیار تو ہونا ہی تھا
کوئی آمادہ نہ تھا راہیں بدلنے کے لیے
راستہ ملت کا پھر دشوار تو ہونا ہی تھا
جس طرف دیکھا ادھر اپنے ہی تھے خنجر بکف
پھر مرے ایثار کو تلوار تو ہونا ہی تھا
خواہشیں بے ربط تھیں بے ذوق تھا دست طلب
ایسی حاجت کا صلہ انکار تو ہونا ہی تھا
ایک دن کہنا ہی تھا اک دوسرے کو الوداع
آخرش سالمؔ جدا اک بار تو ہونا ہی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.