Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یوسف حسن کا حسن آپ خریدار رہا

انور دہلوی

یوسف حسن کا حسن آپ خریدار رہا

انور دہلوی

MORE BYانور دہلوی

    یوسف حسن کا حسن آپ خریدار رہا

    پہلے بازار ازل مصر کا بازار رہا

    بسمل ناز رہا کشتۂ رفتار رہا

    زندگی بھر مجھے مرنے سے سروکار رہا

    جرم نا کردہ عقوبت کا سزا وار رہا

    شیخ سرشار سیہ مستیٔ پندار رہا

    پردۂ چشم جو پاس ادب یار رہا

    میں رہا سامنے تو بھی پس دیوار رہا

    دل یہ شادئ جراحت سے ہوا بالیدہ

    کہ ترا تیر یہاں تا لب سوفار رہا

    گر کے نظروں سے تری پھر نہ زمیں سے اٹھا

    میں سبک بھی جو ہوا تو بھی گراں بار رہا

    آج ہی آج ہے فردائے قیامت موجود

    دو گھڑی اور جو ہنگامۂ رفتار رہا

    طور تو برق تجلی سے ہوا خاکستر

    اور میں سوختۂ حسرت دیدار رہا

    رحم اس سادہ دلی پر کہ مرا زخم جگر

    غیر سے چارہ و درماں کا طلب گار رہا

    میں وہ اک مجرم تعذیر طلب ہوں کہ سدا

    بدلے دشمن کے عقوبت کا سزاوار رہا

    بسکہ دل میں رہی اک کشمکش یاس و امید

    درد جو دل میں رہا جان سے بیزار رہا

    اب وہ فردا بھی نہیں روز کی تسکیں کے لیے

    اب فقط حشر ہی پر وعدۂ دیدار رہا

    پی بھی جا شیخ کہ ساقی کی عنایت ہے شراب

    میں ترے بدلے قیامت میں گنہ گار رہا

    خوش ہوں چپ رہنے سے ان کے دم پیغام وصال

    کہ یہ انکار تو کچھ شامل اقرار رہا

    سر پہ پھرتا ہی رہا اور نہ گرا مجھ پہ کبھی

    آسماں بن کے ترا سایۂ دیوار رہا

    گرچہ کیا کچھ تھے مگر آپ کو کچھ بھی نہ گنا

    عشق برہم زن کاشانۂ پندار رہا

    تم نے یوں گھر میں تو کیا کچھ نہ اٹھائے فتنے

    اک قیامت کا اٹھانا سر بازار رہا

    ہائے وہ چشم کہ دیکھے تجھے سرگرم ادا

    وائے وہ دل کہ ترا محرم اسرار رہا

    میں رہا بھی تو رہا خار کی صورت کہ سدا

    تیری نظروں میں سبک دل پہ ترے یار رہا

    چشم پر نشہ ساقی جو رہی عکس فگن

    چور مستی سے ہر اک ساغر سرشار رہا

    ہوں میں وہ جنس کہ ہوں رونق بازار کساد

    ہوں وہ سودا کہ خریدار بھی بیزار رہا

    کچھ خبر ہوتی تو میں اپنی خبر کیوں رکھتا

    یہ بھی اک بے خبری تھی کہ خبردار رہا

    تھک کے بیٹھے ہو در صومعہ پر کیا انورؔ

    دو قدم اور کہ یہ خانۂ خمار رہا

    مأخذ :
    • Deewan-e-Anwar Nazm-e-Dilfroz

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے