یوں زمانے میں مرا جسم بکھر جائے گا
یوں زمانے میں مرا جسم بکھر جائے گا
مرے انجام سے ہر پھول نکھر جائے گا
جام خالی ہے صراحی سے لہو بہتا ہے
آج کی رات وہ مہتاب کدھر جائے گا
سیل گریہ مری آنکھوں سے یہ کہہ جاتا ہے
بستیاں روئیں تو دیا بھی اتر جائے گا
تو کوئی ابر گہربار سمندر کے لیے
دل کے صحرا سے جو چپ چاپ گزر جائے گا
آج یہ زلف پریشاں ہے زمانے کے لیے
کل یہی دور کسی طور سنور جائے گا
تیری ہر بات پہ مر جاتا ہوں مرتا بھی نہیں
کہ مری موت میں انساں کوئی مر جائے گا
اشک موتی سے بکھر جائیں گے راہوں میں جہاں
سوئے منزل بھی مرا دیدۂ تر جائے گا
میں مکیں ہوں نہ مکاں شہر محبت کا ظفرؔ
دل مسافر نہ کسی غیر کے گھر جائے گا
- کتاب : naquush (Pg. 271)
- اشاعت : 1979
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.