یوں تو ہنستے ہوئے لڑکوں کو بھی غم ہوتا ہے
یوں تو ہنستے ہوئے لڑکوں کو بھی غم ہوتا ہے
کچی عمروں میں مگر تجربہ کم ہوتا ہے
سگرٹیں چائے دھواں رات گئے تک بحثیں
اور کوئی پھول سا آنچل کہیں نم ہوتا ہے
اس طرح روز ہم اک خط اسے لکھ دیتے ہیں
کہ نہ کاغذ نہ سیاہی نہ قلم ہوتا ہے
ایک ایک لفظ تمہارا تمہیں معلوم نہیں
وقت کے کھردرے کاغذ پہ رقم ہوتا ہے
وقت ہر ظلم تمہارا تمہیں لوٹا دے گا
وقت کے پاس کہاں رحم و کرم ہوتا ہے
فاصلہ عزت و رسوائی میں والیؔ صاحب
سنتے آئے ہیں کہ بس چند قدم ہوتا ہے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 106)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.