یوں ہی ہر بات پہ ہنسنے کا بہانہ آئے
یوں ہی ہر بات پہ ہنسنے کا بہانہ آئے
پھر وہ معصوم سا بچپن کا زمانہ آئے
کاش لوٹیں مرے پاپا بھی کھلونے لے کر
کاش پھر سے مرے ہاتھوں میں خزانہ آئے
کاش دنیا کی بھی فطرت ہو مری ماں جیسی
جب میں بن بات کے روٹھوں تو منانا آئے
ہم کو قدرت ہی سکھا دیتی ہے کتنی باتیں
کاش استادوں کو قدرت سا پڑھانا آئے
آہ سہسا کبھی اسکول سے چھٹی جو ملے
چیخ کر بچوں کا وہ شور مچانا آئے
آج بچپن کہیں بستوں میں ہی الجھا ہے سحابؔ
پھر وہ تتلی کو پکڑنا وہ اڑانا آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.