یہ وصال و ہجر کا مسئلہ تو مری سمجھ میں نہ آ سکا
یہ وصال و ہجر کا مسئلہ تو مری سمجھ میں نہ آ سکا
کبھی کوئی مجھ کو نہ پا سکا کبھی میں کسی کو نہ پا سکا
کئی بستیوں کو الٹ چکا کوئی تاب اس کی نہ لا سکا
مگر آندھیوں کا یہ سلسلہ ترا نقش پا نہ مٹا سکا
مری داستاں بھی عجیب ہے وہ قدم قدم مرے ساتھ تھا
جسے راز دل نہ بتا سکا جسے داغ دل نہ دکھا سکا
نہ ہی بجلیاں نہ ہی بارشیں نہ ہی دشمنوں کی وہ سازشیں
بھلا کیا سبب ہے بتا ذرا جو تو آج بھی نہیں آ سکا
کبھی روشنی کی طلب رہی کبھی حوصلوں کی کمی رہی
میں چراغ کو ترے نام کے نہ جلا سکا نہ بجھا سکا
وہ جو عکس رنگ ہلالؔ تھی وہ جو آپ اپنی مثال تھی
مجھے آج تک ہے خلش یہی تجھے وہ غزل نہ سنا سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.