یہ گرم ریت یہ صحرا نبھا کے چلنا ہے
یہ گرم ریت یہ صحرا نبھا کے چلنا ہے
سفر طویل ہے پانی بچا کے چلنا ہے
بس اس خیال سے گھبرا کے چھٹ گئے سب لوگ
یہ شرط تھی کہ قطاریں بنا کے چلنا ہے
وہ آئے اور زمیں روند کر چلے بھی گئے
ہمیں بھی اپنا خسارہ بھلا کے چلنا ہے
کچھ ایسے فرض بھی ذمے ہیں ذمہ داروں پر
جنہیں ہمارے دلوں کو دکھا کے چلنا ہے
شناسا ذہنوں پہ طعنے اثر نہیں کرتے
تو اجنبی ہے تجھے زہر کھا کے چلنا ہے
وہ دیدہ ور ہو کہ شاعر کہ مسخرہ کوئی
یہاں سبھی کو تماشہ دکھا کے چلنا ہے
وہ اپنے حسن کی خیرات دینے والے ہیں
تمام جسم کو کاسہ بنا کے چلنا ہے
- کتاب : Chandi Ka waraq (Pg. 19)
- Author : Ahmad Kamal Parvazi
- مطبع : Surkhwab Publication (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.