یہ دور گزرا کبھی نہ دیکھیں پیا کی انکھیاں خمار متیاں
یہ دور گزرا کبھی نہ دیکھیں پیا کی انکھیاں خمار متیاں
کہے تھے مردم شرابی ان کوں نکل گئیں اپنی دے غلطیاں
سوائے گل کے وہ شوخ انکھیاں کسی طرف کو نہیں ہیں راغب
تو برگ نرگس اوپر بجا ہے لکھوں جو اپنے سجن کوں پتیاں
صنم کی زلفاں کو ہجر میں اب گئے ہیں مجھ نین ہیں خواب راحت
لگے ہے کانٹا نظر میں سونا کٹیں گی کیسے یہ کالی رتیاں
جو شمع رو کے دو لب ہیں شیریں تو سبزۂ خط بجا ہے اس پر
زمین پکڑی ہے طوطیوں نے سنیں جو میٹھی پیا کی بتیاں
خیال کر کر بھٹک رہا ہوں نظر جو آئے تیور ہیں بانکے
بناؤ بنتا نہیں ہے ناجیؔ جو اس سجن کو لگاؤں چھتیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.