یہ بہار وہ ہے جہاں رہی اثر خزاں سے بری رہی
یہ بہار وہ ہے جہاں رہی اثر خزاں سے بری رہی
جو صلیب و دار میں ڈھل گئی وہی چوب خشک ہری رہی
ملی جب کبھی خبر جہاں تو جہاں سے بے خبری رہی
کسی اور سے نہیں کچھ گلہ خجل اپنی دیدہ وری رہی
وہی اک خرابیٔ بے کراں جو ترے جہاں کا نصیب ہے
اسی رست و خیز سے آج تک مرے دل میں بے خطری رہی
مری زندگی کی عروس نو تجھے اس کی کوئی خبر بھی ہے
وہ تھی کس کی سرخیٔ خون دل تری مانگ میں جو بھری رہی
کوئی قریہ کوئی دیار ہو کہیں ہم اکیلے نہیں رہے
تری جستجو میں جہاں گئے وہیں ساتھ در بدری رہی
وہی آگ اپنا نصیب تھی کہ تمام عمر جلا کیے
جو لگائی تھی کبھی عشق نے وہی آگ دل میں بھری رہی
وہی اک صداقت حرف تھی کھلی پھول بن کے جو آگ میں
وہی اک دلیل حیات تھی جو گواہ با خبری رہی
نہ اثر فسوں کوئی کر سکا نہ وہ میرے دل میں اتر سکا
کوئی عکس ہی نہ ابھر سکا رہا شیشہ اور نہ پری رہی
میں ہلاک لذت گفتگو ہی سہی مگر اسے کیا کروں
جو فراز دار سے کی گئی وہی ایک بات کھری رہی
ہنر آج عشقیؔ بے نوا کا خجل ہے روح سراجؔ سے
وہی اک خلش جو متاع فن تھی ثبوت بے ہنری رہی
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 367)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.