یہ آرزو تھی اسے آئنہ بناتے ہم
اور آئینے کی حفاظت میں ٹوٹ جاتے ہم
تمام عمر بھٹکتے رہے یہ کہتے ہوئے
کہ گھر بناتے سجاتے اسے بلاتے ہم
ہر آدمی وہاں مصروف قہقہوں میں تھا
یہ آنسوؤں کی کہانی کسے سناتے ہم
بگاڑے بیٹھے تھے تقدیر اپنے ہاتھوں سے
ہتھیلیوں کی لکیریں کسے دکھاتے ہم
خدا نے اتنا کرم اور کر دیا ہوتا
کہ جس نے زخم دیے اس کو بھول جاتے ہم
کچھ اس سبب سے بھی یہ زخم لا دوا ٹھہرے
ہر ایک شخص کا احساں نہیں اٹھاتے ہم
تو اپنے غم سے ہی خالی کہاں ہے اے طارقؔ
جو تیرے پاس کبھی آ کے بیٹھ جاتے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.