یقین برسوں کا امکان کچھ دنوں کا ہوں
یقین برسوں کا امکان کچھ دنوں کا ہوں
میں تیرے شہر میں مہمان کچھ دنوں کا ہوں
پھر اس کے بعد مجھے حرف حرف ہونا ہے
تمہارے ہاتھ میں دیوان کچھ دنوں کا ہوں
کسی بھی دن اسے سر سے اتار پھینکوں گا
میں خود پہ بوجھ مری جان کچھ دنوں کا ہوں
زمین زادے مری عمر کا حساب نہ کر
اٹھا کے دیکھ لے میزان کچھ دنوں کا ہوں
مجھے یہ دکھ ہے کہ حشرات غم تمہارے لئے
میں خورد و نوش کا سامان کچھ دنوں کا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.