یہی ہے عشق کہ سر دو مگر دہائی نہ دو
یہی ہے عشق کہ سر دو مگر دہائی نہ دو
وفور جذب سے ٹوٹو مگر سنائی نہ دو
زمیں سے ایک تعلق ہے ناگزیر مگر
جو ہو سکے تو اسے رنگ آشنائی نہ دو
یہ دور وہ ہے کہ بیٹھے رہو چراغ تلے
سبھی کو بزم میں دیکھو مگر دکھائی نہ دو
شہنشہی بھی جو دل کے عوض ملے تو نہ لو
فراز کوہ کے بدلے بھی یہ ترائی نہ دو
جواب تہمت اہل زمانہ میں خورشیدؔ
یہی بہت ہے کہ لب سی رکھو صفائی نہ دو
- کتاب : yakja (Pg. 25)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.