یار کو دیدۂ خوں بار سے اوجھل کر کے
یار کو دیدۂ خوں بار سے اوجھل کر کے
مجھ کو حالات نے مارا ہے مکمل کر کے
جانب شہر فقیروں کی طرح کوہ گراں
پھینک دیتا ہے بخارات کو بادل کر کے
جل اٹھیں روح کے گھاؤ تو چھڑک دیتا ہوں
چاندنی میں تری یادوں کی مہک حل کر کے
دل وہ مجذوب مغنی کہ جلا دیتا ہے
ایک ہی آہ سے ہر خواب کو جل تھل کر کے
جانے کس لمحۂ وحشی کی طلب ہے کہ فلک
دیکھنا چاہے مرے شہر کو جنگل کر کے
یعنی ترتیب کرم کا بھی سلیقہ تھا اسے
اس نے پتھر بھی اٹھایا مجھے پاگل کر کے
عید کا دن ہے سو کمرے میں پڑا ہوں اسلمؔ
اپنے دروازے کو باہر سے مقفل کر کے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 02.02.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.