یادوں کی جاگیر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا
یادوں کی جاگیر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا
گر اس کی تصویر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا
اس کے دم سے رانجھا تھا میں وہ ہی مری پہچان بنی
وہ گر میری ہیر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا
قائل کرنا کام تھا مشکل پر وہ قائل ہو ہی گیا
لہجے میں تاثیر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا
میرا کام تمام تھا ورنہ اس کے نیک ارادے سے
ہاتھوں میں شمشیر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا
اندر سے میں ٹوٹا پھوٹا ایک کھنڈر ویرانہ تھا
ظاہر جو تعمیر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا
ظلمت شب میں روشن افضلؔ اک ننھا سا جگنو تھا
اتنی بھی تنویر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.