یاد میں تیری کھو کر ہم کیا ہو جاتے ہیں
یاد میں تیری کھو کر ہم کیا ہو جاتے ہیں
محفل میں بھی اکثر تنہا ہو جاتے ہیں
ہم تو اپنے قد کے برابر بھی نہ ہوئے
لوگ نہ جانے کیسے خدا ہو جاتے ہیں
راس نہ آئے اپنا ملنا جلنا اگر
چلئے تو ہم پھر سے جدا ہو جاتے ہیں
سنتا نہیں گر اپنی کوئی دنیا میں
اک نادار کی ہم بھی صدا ہو جاتے ہیں
غاروں میں چھپ چھپ کر رہنے والے لوگ
خود کو مٹا کر کیسے فنا ہو جاتے ہیں
ماں کی دعاؤں کے بدلے ہی اے رضوانؔ
دنیا میں ہم کیا سے کیا ہو جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.