وہ زرد چہرہ معطر نگاہ جیسا تھا
وہ زرد چہرہ معطر نگاہ جیسا تھا
ہوا کا روپ تھا بولو تو آہ جیسا تھا
علیل وقت کی پوشاک تھا بخار اس کا
وہ ایک جسم تھا لیکن کراہ جیسا تھا
بھٹک رہا تھا اندھیرے میں درد کا دریا
وہ ایک رات کا جگنو تھا راہ جیسا تھا
گلی کے موڑ پہ ٹھہرا ہوا تھا اک سایہ
لباس چپ کا بدن پر نباہ جیسا تھا
چلا تو سائے کے مانند ساتھ ساتھ چلا
رکا تو میرے لیے مہر و ماہ جیسا تھا
قریب دیکھ کے اس کو یہ بات کس سے کہوں
خیال دل میں جو آیا گناہ جیسا تھا
بہت سی باتوں میں مجبور تھا وہ ہم سے بھی
تکلفات میں عالم پناہ جیسا تھا
خبر کے اڑتے ہی یوں ہی کہ مر گیا ماجدؔ
پرانے گھر کا سماں جشن گاہ جیسا تھا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 653)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.