وہ ان کا حجاب اور نزاکت کے نظارے
وہ ان کا حجاب اور نزاکت کے نظارے
آئے وہ شب وعدہ تصور کے سہارے
وہ کالی گھٹا اور وہ بڑھتے ہوئے دھارے
زاہد بھی اگر دیکھے تو ساقی کو پکارے
وہ جلوہ گاہ ناز وہ مخمور نگاہیں
اب کیا کہوں یہ لمحے کہاں میں نے گزارے
خود حسن کا معیار نرا ذوق نظر ہیں
اتنے ہی حسیں آپ ہیں جتنے مجھے پیارے
بے وجہ نہیں حسن کی تنویر میں تابش
وہ دیتے ہیں خاکستر الفت کے شرارے
تم چاہو تو دو لفظوں میں طے ہوتے ہیں جھگڑے
کچھ شکوے ہیں بے جا مرے کچھ عذر تمہارے
پھر جام بکف ہو گئی ہر چیز اثرؔ آج
یاد آ گئے پھر مدھ بھری آنکھوں کے اشارے
- کتاب : urdu kii chunii hu.ii gazale.n (Pg. 57)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.