وہ سنور سکتا ہے معقول بھی ہو سکتا ہے
وہ سنور سکتا ہے معقول بھی ہو سکتا ہے
میرا اندازہ مری بھول بھی ہو سکتا ہے
اب پس ابر ہے جب ابر سے باہر نکلا
وہ چمک سکتا ہے مقبول بھی ہو سکتا ہے
دور سے دیکھا ہے نزدیک سے بھی دیکھوں گا
پھول سا لگتا ہے جو پھول بھی ہو سکتا ہے
آج کی شب بھی ستاروں نے اگر ساتھ دیا
دل جو بے کار ہے مشغول بھی ہو سکتا ہے
کیوں سمجھتا ہوں کہ آتا ہے وہ میری خاطر
سیر اس شخص کا معمول بھی ہو سکتا ہے
تخت تبدیل بھی ہو سکتا ہے تختے میں کبھی
اپنے عہدے سے وہ معزول بھی ہو سکتا ہے
جانتا کون تھا خاورؔ وہ درخشاں تارا
گر کے آنکھوں سے کبھی دھول بھی ہو سکتا ہے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 6.05.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.