وہ لب کہ جیسے ساغر صہبا دکھائی دے
وہ لب کہ جیسے ساغر صہبا دکھائی دے
جنبش جو ہو تو جام چھلکتا دکھائی دے
دریا میں یوں تو ہوتے ہیں قطرے ہی قطرے سب
قطرہ وہی ہے جس میں کہ دریا دکھائی دے
کیوں آئینہ کہیں اسے پتھر نہ کیوں کہیں
جس آئینے میں عکس نہ اس کا دکھائی دے
اس تشنہ لب کے نیند نہ ٹوٹے دعا کرو
جس تشنہ لب کو خواب میں دریا دکھائی دے
کیسی عجیب شرط ہے دیدار کے لیے
آنکھیں جو بند ہوں تو وہ جلوہ دکھائی دے
کیا حسن ہے جمال ہے کیا رنگ روپ ہے
وہ بھیڑ میں بھی جائے تو تنہا دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.