وہ کچھ گہری سوچ میں ایسے ڈوب گیا ہے
وہ کچھ گہری سوچ میں ایسے ڈوب گیا ہے
بیٹھے بیٹھے ندی کنارے ڈوب گیا ہے
آج کی رات نہ جانے کتنی لمبی ہوگی
آج کا سورج شام سے پہلے ڈوب گیا ہے
وہ جو پیاسا لگتا تھا سیلاب زدہ تھا
پانی پانی کہتے کہتے ڈوب گیا ہے
میرے اپنے اندر ایک بھنور تھا جس میں
میرا سب کچھ ساتھ ہی میرے ڈوب گیا ہے
شور تو یوں اٹھا تھا جیسے اک طوفاں ہو
سناٹے میں جانے کیسے ڈوب گیا ہے
آخری خواہش پوری کر کے جینا کیسا
آنسؔ بھی ساحل تک آ کے ڈوب گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.