وہ بے اثر تھا مسلسل دلیل کرتے ہوئے
وہ بے اثر تھا مسلسل دلیل کرتے ہوئے
میں مطمئن تھا غزل کو وکیل کرتے ہوئے
وہ میرے زخم کو ناسور کر گئے آخر
میں پر امید تھا جن سے اپیل کرتے ہوئے
عجیب خواب تھا آنکھوں میں خون چھوڑ گیا
کہ نیند گزری ہے مجھ کو ذلیل کرتے ہوئے
سبب ہے کیا کہ میں سیراب ہوں سر صحرا
جدا ہوا تھا وہ آنکھوں کو جھیل کرتے ہوئے
مرا ہوا میں وہ کردار ہوں کہانی کا
جو جی رہا ہے کہانی طویل کرتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.