وہ عکس بن کے مری چشم تر میں رہتا ہے
وہ عکس بن کے مری چشم تر میں رہتا ہے
عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے
وہی ستارہ شب غم کا اک ستارہ ہے
وہ اک ستارہ جو چشم سحر میں رہتا ہے
کھلی فضا کا پیامی ہوا کا باسی ہے
کہاں وہ حلقۂ دیوار و در میں رہتا ہے
جو میرے ہونٹوں پہ آئے تو گنگناؤں اسے
وہ شعر بن کے بیاض نظر میں رہتا ہے
گزرتا وقت مرا غم گسار کیا ہوگا
یہ خود تعاقب شام و سحر میں رہتا ہے
مرا ہی روپ ہے تو غور سے اگر دیکھے
بگولہ سا جو تری رہ گزر میں رہتا ہے
نہ جانے کون ہے جس کی تلاش میں بسملؔ
ہر ایک سانس مرا اب سفر میں رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.