وصل کے لمحے کہانی ہو گئے
وصل کے لمحے کہانی ہو گئے
شب کے موتی صبح پانی ہو گئے
رفتہ رفتہ زندگانی ہو گئے
غم کے لمحے جاودانی ہو گئے
دولت عہد جوانی ہو گئے
چند لمحے جو کہانی ہو گئے
کیسی کچھ رنگینیاں تھیں جن سے ہم
محو سیر دہر فانی ہو گئے
سکھ بھرے دکھ دکھ بھرے سکھ سب کے سب
واقعات زندگانی ہو گئے
مسکرائے آپ جانے کس لیے
ہم رہین شادمانی ہو گئے
باتوں ہی باتوں میں راتیں اڑ گئیں
ہائے وہ دن بھی کہانی ہو گئے
تم نے کچھ دیکھا خلوص جذب شوق
سنگ ریزے گل کے پانی ہو گئے
فرحتؔ ایسی بت پرستی کے نثار
بت بھی محو لن ترانی ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.