وہی ہوا کہ خود بھی جس کا خوف تھا مجھے
وہی ہوا کہ خود بھی جس کا خوف تھا مجھے
چراغ کو جلا کے بس دھواں ملا مجھے
کبھی مٹا سکا نہ کوئی دوسرا مجھے
شکست دے گئی مگر مری انا مجھے
جواب اس سوال کا بھی دے ذرا مجھے
اڑا کے لائی ہے یہاں پہ کیوں ہوا مجھے
ہری بھری سی شاخ پر کھلا ہوا گلاب
نہ جانے ایک خار کیوں چبھا گیا مجھے
اس اجنبی سے واسطہ ضرور تھا کوئی
وہ جب کبھی ملا تو بس مرا لگا مجھے
ابھی نہ مجھ کو ٹوکیے ابھی تو زندگی
سنا رہی ہے گیت روز اک نیا مجھے
یہ مدتوں کے بعد جو کہی غزل ہلالؔ
وہ کون ہے جو آج یاد آ گیا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.