اٹھتے ہوئے طوفان کا منظر نہیں دیکھا
اٹھتے ہوئے طوفان کا منظر نہیں دیکھا
دیکھو مجھے گر تم نے سمندر نہیں دیکھا
گزرا ہوا لمحہ تھا کہ بہتا ہوا دریا
پھر میری طرف اس نے پلٹ کر نہیں دیکھا
اک دشت ملا کوچۂ جاناں سے نکل کر
ہم نے تو کبھی عشق کو بے گھر نہیں دیکھا
تھے سنگ تو بیتاب بہت نقش گری کو
ہم نے ہی انہیں آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھا
اک عمر سے ہے جو مری وحشت کا ٹھکانہ
خوشیوں کی طرح تو نے بھی وہ گھر نہیں دیکھا
نفرت بھی اسی سے ہے پرستش بھی اسی کی
اس دل سا کوئی ہم نے تو کافر نہیں دیکھا
خواہش کو یہاں حسب ضرورت نہیں پایا
حاصل کو یہاں حسب مقدر نہیں دیکھا
ہر حال میں دیکھا ہے اسے ضبط کا پیکر
تشنہؔ کو کبھی ظرف سے باہر نہیں دیکھا
- کتاب : funoon-volume-21 (Pg. 343)
- اشاعت : 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.