اسی حریف کی غارت گری کا ڈر بھی تھا
اسی حریف کی غارت گری کا ڈر بھی تھا
یہ دل کا درد مگر زاد رہ گزر بھی تھا
یہ جسم و جان تری ہی عطا سہی لیکن
ترے جہان میں جینا مرا ہنر بھی تھا
اسی پہ شہر کی ساری ہوائیں برہم تھیں
کہ اک دیا مرے گھر کی منڈیر پر بھی تھا
مجھے کہیں کا نہ رکھا سفید پوشی نے
میں گرد گرد اٹھا تھا تو معتبر بھی تھا
اسی کھنڈر میں مرے خواب کی گلی بھی تھی
گلی میں پیڑ بھی تھا پیڑ پر ثمر بھی تھا
میں سرخ رو تھا خدائی کے روبرو یوسفؔ
کہ اس کی چاہ کا الزام میرے سر بھی تھا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 722)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.