اس پار بنتی مٹتی دھنک اس کے نام کی
اس پار بنتی مٹتی دھنک اس کے نام کی
اس پار میں ہوں اور سیاہی ہے شام کی
کن کن بلندیوں سے الجھتا رہا ہے ذہن
یہ آسماں جھلک بھی نہیں اس کے بام کی
الفاظ کی گرفت سے ہے ماورا ہنوز
اک بات کہہ گیا وہ مگر کتنے کام کی
اعجاز دے رہا ہوں اب اپنے ہنر کو میں
شمشیر کے لیے ہے ضرورت نیام کی
اک روشنی سی مجھ پہ اترتی ہے گاہ گاہ
بنیاد اس نے ڈالی پیام و سلام کی
خوشبو کا کوئی رنگ نہ پیکر نہ پیرہن
تصویر ہے مگر ترے طرز خرام کی
بولو کہ تم بھی رکھتے ہو اک سرگزشت رمزؔ
سنبھلو کہ اس نے اپنی کہانی تمام کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.