اس نے اک بار بھی پوچھا نہیں کیسا ہوں میں
اس نے اک بار بھی پوچھا نہیں کیسا ہوں میں
خود کو بھی جس کے لئے ہار کے بیٹھا ہوں میں
پھول ہونے کی سزا خوب ملی ہے مجھ کو
شاخ سے ٹوٹ کے گلدان میں رکھا ہوں میں
چلتا رہتا ہوں تو لگتا ہے کوئی ساتھ میں ہے
تھک کے بیٹھوں گا تو یاد آئے گا تنہا ہوں میں
گم ہوا خود میں تو اک نقطۂ موہوم ہوا
منکشف ہوتے ہی اطراف پہ چھایا ہوں میں
اس سلیقے سے مجھے قتل کیا ہے اس نے
اب بھی دنیا یہ سمجھتی ہے کہ زندہ ہوں میں
پھر اچانک یہ ہوا جیت گئی یہ دنیا
میں سمجھتا تھا کہ بس جیتنے والا ہوں میں
وہ بھی رسماً یہی پوچھے گا کہ کیسے ہو تم
میں بھی ہنستے ہوئے کہہ دوں گا کہ اچھا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.