اس نے دیکھا جو مجھے عالم حیرانی میں
اس نے دیکھا جو مجھے عالم حیرانی میں
گر پڑا ہاتھ سے آئینہ پریشانی میں
آ گئے ہو تو برابر ہی میں خیمہ کر لو
میں تو رہتا ہوں اسی بے سر و سامانی میں
اس قدر غور سے مت دیکھ بھنور کی جانب
تو بھی چکرا کے نہ گر جائے کہیں پانی میں
کبھی دیکھا ہی نہیں اس نے پریشاں مجھ کو
میں کہ رہتا ہوں سدا اپنی نگہبانی میں
وہ مرا دوست تھا دشمن تو نہیں تھا فیصلؔ
میں نے ہر بات بتا دی اسے نادانی میں
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 173)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.