اس لمحے تشنہ لب ریت بھی پانی ہوتی ہے
اس لمحے تشنہ لب ریت بھی پانی ہوتی ہے
آندھی چلے تو صحرا میں طغیانی ہوتی ہے
نثر میں جو کچھ کہہ نہیں سکتا شعر میں کہتا ہوں
اس مشکل میں بھی مجھ کو آسانی ہوتی ہے
جانے کیا کیا ظلم پرندے دیکھ کے آتے ہیں
شام ڈھلے پیڑوں پر مرثیہ خوانی ہوتی ہے
عشق تمہارا کھیل ہے باز آیا اس کھیل سے میں
میرے ساتھ ہمیشہ بے ایمانی ہوتی ہے
کیوں اپنی تاریخ سے نالاں ہیں اس شہر کے لوگ
ڈھ دیتے ہیں جو تعمیر پرانی ہوتی ہے
یہ نکتہ اک قصہ گو نے مجھ کو سمجھایا
ہر کردار کے اندر ایک کہانی ہوتی ہے
اتنی ساری یادوں کے ہوتے بھی جب دل میں
ویرانی ہوتی ہے تو حیرانی ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.