اجالا دشت جنوں میں بڑھانا پڑتا ہے
اجالا دشت جنوں میں بڑھانا پڑتا ہے
کبھی کبھی ہمیں خیمہ جلانا پڑتا ہے
یہ مسخروں کو وظیفے یوں ہی نہیں ملتے
رئیس خود نہیں ہنستے ہنسانا پڑتا ہے
بڑی عجیب یہ مجبوریاں سماج کی ہیں
منافقوں سے تعلق نبھانا پڑتا ہے
علاوہ راہ قلندر تمام دنیا میں
کسی بھی راہ سے گزرو زمانہ پڑتا ہے
شکستگی میں بھی کیا شان ہے عمارت کی
کہ دیکھنے کو اسے سر اٹھانا پڑتا ہے
کسی کے عیب چھپانا ثواب ہے لیکن
کبھی کبھی کوئی پردہ اٹھانا پڑتا ہے
غزل کا شعر تو ہوتا ہے بس کسی کے لیے
مگر ستم ہے کہ سب کو سنانا پڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.