طوفان کی امید تھی آندھی نہیں آئی
طوفان کی امید تھی آندھی نہیں آئی
وہ آپ تو کیا اس کی خبر بھی نہیں آئی
کچھ آنکھوں میں تو ہو گیا آباد وہ چہرہ
کچھ بستیوں میں آج بھی بجلی نہیں آئی
ہر روز پلٹ آتے تھے مہمان کسی کے
ہر روز یہ کہتے تھے کہ گاڑی نہیں آئی
وہ آگ بجھی تو ہمیں موسم نے جھنجھوڑا
ورنہ یہی لگتا تھا کہ سردی نہیں آئی
شاید وہ محبت کے لئے ٹھیک نہیں تھا
شاید یہ انگوٹھی اسے پوری نہیں آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.