تمہارے ہجر میں کیوں زندگی نہ مشکل ہو
تمہارے ہجر میں کیوں زندگی نہ مشکل ہو
تمہیں جگر ہو تمہیں جان ہو تمہیں دل ہو
عجب نہیں کہ اگر آئینہ مقابل ہو
تمہاری تیغ ادا خود تمہاری قاتل ہو
نہ اختلاف مذاہب کے پھر پڑیں جھگڑے
حجاب اپنی خودی کا اگر نہ حائل ہو
تمہاری تیغ ادا کا فسانہ سنتا ہوں
مجھے تو قتل کرو دیکھوں تو کیسے قاتل ہو
ہماری آنکھ کے پردے میں تم چھپو دیکھو
تمہاری ایسی ہو لیلیٰ تو ایسا محمل ہو
یہ عرض روز جزا ہم کریں گے داور سے
کہ خوں بہا میں ہمارے حوالے قاتل ہو
اسی نظر سے ہے نور نگاہ مد نظر
مجھے حبیب کا دیدار تاکہ حاصل ہو
حبیب کیوں نہ ہو صورت بھی اچھی سیرت بھی
ہر ایک امر میں تم رشک ماہ کامل ہو
غضب یہ ہے کہ عدو کا جھوٹ سچ ٹھہرے
ہم ان سے حق بھی کہیں تو گمان باطل ہو
مزا چکھاؤں تمہیں اس ہنسی کا رونے پر
خدا کرے کہیں تم دل سے مجھ پہ مائل ہو
تمہارے لب تو ہیں جان مسیح و آب بقا
یہ کیا زمانے میں مشہور ہے کہ قاتل ہو
تمہاری دید سے سیراب ہو نہیں سکتا
کہ شکل آئنہ منہ دیکھنے کے قابل ہو
اسی رفیق سے غفلت ہے آہ اے افسرؔ
تمہارے کام سے جو ایک دم نہ غافل ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.