Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تم یوں ہی سمجھنا کہ فنا میرے لیے ہے

مولانا محمد علی جوہر

تم یوں ہی سمجھنا کہ فنا میرے لیے ہے

مولانا محمد علی جوہر

MORE BYمولانا محمد علی جوہر

    تم یوں ہی سمجھنا کہ فنا میرے لیے ہے

    پر غیب سے سامان بقا میرے لیے ہے

    پیغام ملا تھا جو حسین ابن علی کو

    خوش ہوں وہی پیغام قضا میرے لیے ہے

    یہ حور بہشتی کی طرف سے ہے بلاوا

    لبیک کہ مقتل کا صلا میرے لیے ہے

    کیوں جان نہ دوں غم میں ترے جب کہ ابھی سے

    ماتم یہ زمانہ میں بپا میرے لیے ہے

    میں کھو کے تری راہ میں سب دولت دنیا

    سمجھا کہ کچھ اس سے بھی سوا میرے لیے ہے

    توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہہ دے

    یہ بندہ دوعالم سے خفا میرے لیے ہے

    سرخی میں نہیں دست حنا بستہ بھی کچھ کم

    پر شوخیٔ خون شہدا میرے لیے ہے

    راحل ہوں مسلمان بصد نعرۂ تکبیر

    یہ قافلہ یہ بانگ درا میرے لیے ہے

    انعام کا عقبیٰ کے تو کیا پوچھنا لیکن

    دنیا میں بھی ایماں کا صلا میرے لیے ہے

    کیوں ایسے نبی پر نہ فدا ہوں کہ جو فرمائے

    اچھے تو سبھی کے ہیں برا میرے لیے ہے

    اے شافع محشر جو کرے تو نہ شفاعت

    پھر کون وہاں تیرے سوا میرے لیے ہے

    اللہ کے رستہ ہی میں موت آئے مسیحا

    اکسیر یہی ایک دوا میرے لیے ہے

    اے چارہ گرو چارہ گری کی نہیں حاجت

    یہ درد ہی داروئے شفا میرے لیے ہے

    کیا ڈر ہے جو ہو ساری خدائی بھی مخالف

    کافی ہے اگر ایک خدا میرے لیے ہے

    جو صحبت اغیار میں اس درجہ ہو بے باک

    اس شوخ کی سب شرم و حیا میرے لیے ہے

    ہے ظلم ترا عام بہت پھر بھی ستم گر

    مخصوص یہ انداز جفا میرے لیے ہے

    ہیں یوں تو فدا ابر سیہ پر سبھی مے کش

    پر آج کی گھنگھور گھٹا میرے لیے ہے

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    تم یوں ہی سمجھنا کہ فنا میرے لیے ہے نعمان شوق

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے