تجھ سے وابستگی رہے گی ابھی
تجھ سے وابستگی رہے گی ابھی
دل کو یہ بیکلی رہے گی ابھی
سر کو دیوار ہی نہیں ملتی
سو یہ دیوانگی رہے گی ابھی
کوئی دن فرصت تمنا ہے
کوئی دن سر خوشی رہے گی ابھی
کاسۂ عمر بھر چکا پھر بھی
کہیں کوئی کمی رہے گی ابھی
شب وہی ہے جمال خواب وہی
آنکھ اپنی لگی رہے گی ابھی
جس قیامت کی آمد آمد ہے
وہ قیامت ٹلی رہے گی ابھی
ہم یقیناً یہاں نہیں ہوں گے
غالباً زندگی رہے گی ابھی
کچھ ابھی رنج آرزو ہے ہمیں
آنکھ میں کچھ نمی رہے گی ابھی
تو ابھی مبتلائے دنیا نہیں
تجھ میں یہ سادگی رہے گی ابھی
لا تعلق ہوں اس تعلق سے
اور یہ دوستی رہے گی ابھی
جی اچٹتا نہیں ہے لگتا نہیں
سو یہ بیگانگی رہے گی ابھی
کہیں کوئی چراغ جلتا ہے
کچھ نہ کچھ روشنی رہے گی ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.