تجھ کو تو قوت اظہار زمانے سے ملی
تجھ کو تو قوت اظہار زمانے سے ملی
مجھ کو آزادہ روی خون جلانے سے ملی
قریۂ جاں کی طرح ان پہ اداسی تھی محیط
در و دیوار کو رونق ترے آنے سے ملی
یوں تسلی کو تو اک یاد بھی کافی تھی مگر
دل کو تسکین ترے لوٹ کے آنے سے ملی
میں خزاں دیدہ شجر کی طرح گمنام سا تھا
مجھ کو وقعت تری تصویر بنانے سے ملی
شاخ احساس پہ جو پھول کھلے ہیں ان کو
زندگی حسن کا ادراک بڑھانے سے ملی
جاگتی آنکھ سے جو خواب تھا دیکھا انورؔ
اس کی تعبیر مجھے دل کے جلانے سے ملی
- کتاب : Prinda Safar men (Pg. 79)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.